میلاد کی شرعی حیثیت

2023-10-23 12:00:13

رپورٹ ( مہک ) ہم سب جانتے ہیں کہ یہ مہینہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ تمام بنی نوع انسان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ اس مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی ہستی کو دنیا پر اتارا جو کسی ایک قوم کے لیے نہیں بلکہ تمام انسانوں کے لئے رہنمائی کا پیغام لے کر آئے۔

ہم میں سے اکثر لوگ جانتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور وفات دونوں کے لیے اللہ تعالٰی نے ماہِ ربیع الاوّل ہی کو چُنا۔ البتہ تاریخوں کے معاملے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جید علماء کی کثیر تعداد کا ماننا یہ ہے کہ ۱۲ ربیع الاوّل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخِ وصال ہے۔ (واللہ اعلم )۔
اسی ماہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہوئ تھی۔ اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں ہجرتِ مدینہ کا حکم ہوا۔

اس ماہ کا آغاز ہوتے ہی ہم مسلمانوں میں سے تین قسم کے لوگ ابھر کر آتے ہیں۔ پہلے وہ جو یکم ربیع الاوّل آتے ہی اپنے گھروں کو لائٹس لگا کر سجاتے ہیں۔ میلاد پر بہترین نعتیں پڑھنے والوں سے وقت لے کر اپنے گھر پر میلاد کی تاریخ طے کرنا فرض جتنا ضروری سمجھتے ہیں۔ دوسری قسم کے لوگ وہ ہیں جو ان پہلی قسم کے لوگوں کو پورا مہینہ بدعتی بدعتی کہتے گزارتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری کثیر تعداد انہیں دو اقسام میں زیادہ پائ جاتی ہے۔
تیسری قسم ان لوگوں کی ہے جو نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کو پڑھنے اور پڑھانے کے آغاز کے لیے اس ماہ کو چنتے ہیں۔ ایسی کانفرنسوں کا اہتمام کرتے ہیں کہ جس میں لوگوں کو بھولی ہوئی سنتوں کی طرف لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بدلتے زمانے اور فتنوں کی بڑھتی صورتحال پر غور کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہیمے کہ اگر آج ہمارے درمیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے تو ان کا کیا ردعمل ہوتا اور وہ کن strategies کو اپنا کر ان فتنوں کے خلاف جدو جہد کرتے۔

ضرورت اسی بات کی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سچی محبت کا ثبوت دینے کے لیے اس تیسری قسم کے لوگوں میں شامل ہوں۔
میلاد النبی کریم ﷺ منانے کا طریقہ !!!

امت کا اجماع ھیکہ ربیع الاول کے مہینے میں نبی کریم ﷺ کا ذکرِ خیر ہونا چاہیے ۔یعنی سیرت النبی ﷺ پر بات ہونی چاہیے ۔اسکے لیۓ کانفرنس وغیرہ کا انعقاد بھی کیا جا سکتا ہے ۔

باقی ثواب سمجھ کر جلوس نکالنا،جھنڈیاں لگانا ،لائٹنگ کرنا اور مکہ ،مدینہ وغیرہ کے ماڈلز بنانا وغیرہ وغیرہ فضول خرچی اور بدعات ہیں۔

اگر کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت میں لفظ #عید لغت کے اعتبار سے بول دیتا ہے۔
تو کوئی شرعی فتوی نہیں لگتا بلکہ ان بحثوں میں پڑنے کی بجائے۔
اس دن کے موقع پر Perform ہونے والی جائز Activities کو indoor کریں
اورغلط Activities کو highlight کریں
یہ طریقہ کار اختیار کر کے بیشک ہر ماہ ہر دن میلاد منائیں۔
لیکن جو طریقہ ایک خاص گروہ نے اختیار کر رکھا ہے ۔
(روڈ بلاک کرنا، روڈ پر جلسے جلوس نکالنا )
یہ ☝️☝️ثابت نہیں ہے ۔
ہمارے ہاں بریلوی مکتبہ فکر رکھنے والے حضرات جشن عید میلاد النبی کا خاص اہتمام کرتے ہیں ۔

سب سے پہلے بریلوی حضرات جو میلاد کے حوالے سے سورہ یونس کی آیت نمبر 58 سے ریفرنس پیش کرتے ہیں۔
تو میری ان سے گزارش ہے کہ!
برائے مہربانی سورہ یونس کی آیت نمبر 57 بھی پڑھ لیں ۔
کیونکہ
سورہ یونس کی آیت نمبر 58 میں جسکی خوشی منانے کا ذکر ہے وہ قرآن مجید ہے ۔
قرآن مجید کے نازل ہونے کی خوشی کوئی نہیں منا رہا۔
آیات ترجمہ کیساتھ ملاحظہ فرمائیں۔۔????????
یعتذرون سورۃ یونس : آیت 57
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدۡ جَآءَتۡکُمۡ مَّوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوۡرِ ۬ۙ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۵۷﴾
ترجمہ :
اے لوگوں ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے (١) اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے (٢) اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے (٣) ۔

یعتذرون سورۃ یونس : آیت 58
قُلۡ بِفَضۡلِ اللّٰہِ وَ بِرَحۡمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلۡیَفۡرَحُوۡا ؕ ہُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ﴿۵۸﴾
ترجمہ :
آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیے (١) وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وہ جمع کر رہے ہیں۔

ان دو ???????? آیات کے علاوہ2 آیات اور بھی ہیں جو بریلوی حضرات کے علاوہ باقی مکتبہ فکر رکھنے والے حضرات جو میلاد مناتے ہیں میلاد کے معاملہ میں ہر مکتبہ فکر کو قبول کرنی چاہیئیں ۔
دوسری دو آیات پیش ہیں ۔۔????????

لن تنالوالبر سورۃ آل عمران : آیت 164

لَقَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ ۚ وَ اِنۡ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۶۴﴾
ترجمہ :
بیشک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہیں میں سے ایک رسول ان میں بھیجا (١) جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت (٢) سکھاتا ہے یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔


اقترب للناس سورۃ الأنبياء : آیت 107

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾
ترجمہ :
اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

اب آتے ہیں میلاد منانے کے طریقہ کار کیطرف جو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ثابت ہے ۔?

صحیح مسلم حدیث نمبر 2750۔۔۔????????

ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی ، انھوں نے غیلان سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابو قتادہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بار ے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر ( قرآن ) نازل کیا گیا ۔ "


اس سے یہ ثابت ہوا کہ اپ پیر کے دن کا روزہ رکھیں ۔
12 ربیع الاول کا آپ روزہ نہیں رکھ سکتے۔
12 ربیع الاول کے قریب قریب جو پیر ہو اس پیر کا روزہ رکھیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ہر پیر کا روزہ رکھتے تھے۔۔۔(۔۔مسلم۔۔2750۔۔)

گھر میں محفل بنا کر بیٹھیں کسی بھی دن جب چاہیں ۔۔
جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور
اہل بیت علیہ السلام اور صحابہ کرام کے فضائل بیان کریں ۔
باہر روڈ بلاک کر کے عوام الناس کو تکلیف مت دیں ۔
اللہ پاک کے حضور سجدہ شکر ادا کریں کہ
اللہ نے آپکو امام الانبیاء صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا امتی بنایا ۔
اور

آپکو وہ نبی عطا کیا جسکی نبوت قیامت اور قیامت سے بعد بھی رہے گی ان شاءاللہ ۔۔
اللہ پاک ہم سب کو سیدھا راستہ دکھائے۔۔
اس کے علاوہ یہ مہینہ ہمیں کئی اہم پیغامات دیتا ہے جس کی روشنی میں ہمیں اپنی زندگیوں کو بہترین بنانا چاہیے ۔

1. *نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا جشن منانا:* ربیع الاول مسلمانوں کے لیے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور تعلیمات پر غور و فکر کرنے اور جشن منانے کا وقت ہے۔ یہ پیغمبر سے اپنے تعلق کو گہرا کرنے اور ان کے مثالی کردار سے سیکھنے کا موقع ہے۔

2. *اتحاد اور بھائی چارہ:* پیغمبر کی تعلیمات اتحاد، بھائی چارے اور ہمدردی کی اہمیت پر زور دیتی ہیں۔ اس مہینے کے دوران، مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ خاندان، دوستوں اور وسیع تر کمیونٹی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کریں۔

3. *خیرات اور نیک اعمال:* اس مہینے میں احسان، خیرات اور نیک اعمال کی خاص طور پر ترغیب دی جاتی ہے۔ مسلمانوں کو خیراتی کاموں میں مشغول ہونے، ضرورت مندوں کی مدد کرنے اور مثبتیت پھیلانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔

4. *عبادت میں اضافہ:* بہت سے مسلمان ربیع الاول کے دوران اضافی دعاؤں، قرآن کی تلاوت اور دعا کے ذریعے اپنی عبادت میں اضافہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ روحانی ترقی اور خود کو بہتر بنانے کا وقت ہے۔

اس وقت سے فائدہ اٹھانے کے لیے:

1. *پیغمبر کے بارے میں جانیں:* پیغمبر محمد کی زندگی اور تعلیمات کا مطالعہ کریں تاکہ ان کے کردار اور ان کے اصولوں کی گہرائی سے تفہیم حاصل کی جاسکے۔

2. *خیرات:* ضرورت مندوں کو دیں اور خیراتی کاموں کی مدد کریں۔ احسان اور خیرات کے کاموں کی بہت حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

3. *عبادت میں اضافہ:* عبادات کے اضافی کاموں میں مشغول ہوں، جیسے اضافی دعائیں، قرآن کی تلاوت، اور استغفار کرنا۔

4. *تفصیل اور توبہ:* ماضی کی غلطیوں کے لیے معافی مانگتے ہوئے، خود سوچنے اور توبہ کرنے کے لیے وقت نکالیں۔

5. *محبت اور امن کو پھیلائیں:* دوسروں کے ساتھ اپنے میل جول میں امن، رواداری اور ہمدردی کے پیغمبر کے پیغام کی تقلید کریں۔

6. *کمیونٹی انگیجمنٹ:* کمیونٹی ایونٹس اور سرگرمیوں میں حصہ لیں جو اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔

یاد رکھیں کہ ربیع الاول کو منانے کا طریقہ ثقافتی اور علاقائی روایات کی بنیاد پر مختلف ہو سکتا ہے۔ کلید یہ ہے کہ اس مہینے کو روحانی نشوونما، خود کو بہتر بنانے اور اسلام کی تعلیمات سے گہرے تعلق کے لیے ایک موقع کے طور پر استعمال کیا جائے